اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، اسرائیلی میڈیا کے مطابق رفح میں یاسر ابو شباب اور اس کے کئی معاونین ہلاک ہوگئے، اور اس واقعے کو اسرائیل کے لیے ایک سنگین اور ناپسندیدہ پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے
اسرائیلی ٹی وی "چینل 12" نے کہا کہ اس بات کی تحقیقات جاری ہیں کہ آیا حماس کے عناصر ابو شباب کے کنٹرول والے علاقے میں داخل ہو کر اسے ہلاک کرنے میں ملوث تھے۔
اسی حوالے سے فلسطینی مزاحمتی فورس "رادع" نے ابو شباب کی تصویر جاری کی جس پر لکھا تھا: "جیسا کہ ہم نے کہا تھا، اسرائیل تمہیں نہیں بچا سکتا۔"
اسرائیلی ریڈیو "جییش" کے مطابق، اسرائیلی فوج کے اعلیٰ حکام نے رفح میں اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنے والی ملیشیاؤں کی تشکیل کی مخالفت کی تھی، کیونکہ ان کا انجام یقینی طور پر موت ہوگا، اور جنوبی لبنان میں اس طرح کے تجربات ناکام رہ چکے ہیں۔
ابو شباب نے 11 نومبر کو امریکی نمائندے جیرڈ کوشنر سے ملاقات کی تھی، جس میں انہوں نے ان کے کنٹرول سے باہر علاقوں میں اپنی ملیشیا کے کردار پر بات کی تھی۔
واضح رہے کہ یاسر ابو شباب سابقہ حکومت کے زیر حراست رہا تھا اور چوری اور منشیات کے الزامات کے تحت جیل میں قید تھا، لیکن 2023 میں اسرائیلی حملے کے دوران فرار ہو گیا۔ اس کے بعد وہ رفح میں واحد ایسی ملیشیا کا سربراہ بن گیا جو اسرائیل کے ساتھ تعاون کر رہی تھی۔
اسرائیلی ریڈیو "جییش" کے مطابق، اسرائیل نے اس ملیشیا کو اسلحہ فراہم کیا تھا، جس میں کئی ہتھیار حماس کے قبضے میں سے شامل تھے، اور ان ہتھیاروں کو رفح میں ملیشیا کے افراد تک پہنچایا گیا۔
آپ کا تبصرہ